Monday 22 May 2023

تیری صورت ترا لہجہ ترے افکار سے بس

 تیری صورت تِرا لہجہ تِرے افکار سے بس

اتنے نزدیک تو آئے تِرے کردار سے بس

اتنے جذبات میں آ کے نہ مجھے پیار کریں

لگ بھی جائے نہ نظر پیار کو اس پیار سے بس

گھر کی دیوار بھی کرنے لگی کانا پھوسی

اک جھلک دیکھ کے توبہ کریں دیدار سے بس

رات تکیہ مِرا بھیگا ہے تِرے اشکوں سے

دوریاں اب تو بنا لیں اجی فنکار سے بس

اپنی فطرت میں جو شامل ہے ہنسی کے پہلو

آپ کرتے رہیں اس بات کو انکار سے بس

گفتگو یار سے کرتے یہ کوئی بات نہیں

ہم تو لپٹے ہیں فقط گھر کی ہی دیوار سے بس

شعر تابش کے ہی سن کر تجھے راحت ملتی

پیار تابش سے بھی کرتے ہیں کہ اشعار سے بس


تابش رامپوری

No comments:

Post a Comment