Monday, 17 July 2023

سجدہ گاہ اہل دل بعد فنا ہو جائیے

 سجدہ گاہ اہل دل بعد فنا ہو جائیے

صفحۂ ہستی پہ اک نقشِ وفا ہو جائیے

پائے خود رفتہ بھی حاصل ذوق بے حد بھی نصیب

رہنما کیوں ڈھونڈئیے،۔ خود رہنما ہو جائیے

شمع صورت ایک دن جلنا ہے اپنی آگ میں

لذت‌ سوز دروں سے آشنا ہو جائیے

بندش رنج و الم فکر اجل قید حیات

درس الفت لیجیے سب سے رہا ہو جائیے

جذبۂ الفت کی قیمت دونوں عالم بھی نہیں

دیجیے دل بے نیاز مدعا ہو جائیے

زندگی وہ ہے کریں وہ جس پہ تکمیل ستم

یوں بسر کیجے کہ ان کا مدعا ہو جائیے

کچھ نہ ہونے پر جہاں کو دردِ عبرت دیجیے

خلق میں اک پیکرِ عبرت نما ہو جائیے

مل ہی جائے گی کہیں حرماں فضائے پُر سکوں

اس جہان آب و گِل سے تو جدا ہو جائیے


حرماں خیرآبادی

اصل نام(سعیدالنساء)

حرماں جی علامہ فضلِ حق خیرآبادی کی بیٹی اور مضطر خیرآبادی کی والدہ تھیں۔

No comments:

Post a Comment