اقتباس از ناصح و مجنوں
کسی بے درد ناصح نے کہا اک دن یہ مجنوں سے
غمِ لیلیٰ میں کیوں کرتا ہے ظالم! آہ و واویلا
تِرے اس نالہ و شیون سے کب وہ رام ہوتا ہے
ذرا کچھ عقل کے ناخن لے اتنا پاؤں مت پھیلا
تِرا کیا منہ جو اس غارت گرِ ایماں کا طالب ہو
شعاعِ مہر چُھو جانے سے جس کا رنگ ہو میلا
یہ طعنے سُن کے مجنوں نے کہا اے ناصحِ نوداں
خدا غارت کرے مجھ کو جو ہوں میں طالب لیلا
نہ کوئی بُوالہوس ہوں میں نہ رندِ بادہ کش ہوں میں
کہ ساقی سے کہوں، یہ دام لے ساغرِ مے لا
دیا ہے جس نے گر ان کو شوقِ ناوک اندازی
ہمیں بھی عشق نے بخشا ہے ذوقِ آہ و واویلا
اقبال سہیل
No comments:
Post a Comment