Wednesday, 19 July 2023

ہماری کھیتوں کی یہ زرافشانی یہ شادابی نہیں یونہی

اور ڈان بہتا رہا ناول کا کاسک گیت


 ہماری کھیتوں کی یہ زرافشانی، یہ شادابی نہیں یونہی

جواں اور تُند گھوڑوں کی سُموں سے ہل چلے ان پر

یہاں بوئی گئیں پیہم

وطن پر مرنے والوں کے مُقدس خُون کی بوندیں

یہ لہریں، اپنے پیارے ڈان کی یہ جُھومتی لہریں نہیں یونہی

جواں بیواؤں کی دلدوز آہیں گُھل چکی ان میں

لب دریا یہ گُل بُوٹے

یہ محفل رنگ و ریشم کی، یتیموں کی اُمنگیں تھیں

ہمارے ڈان کی ان جگمگاتی، نرم لہروں میں

کسی ماضی کی کے خونیں آنسووں کی جھلملاہٹ ہے

وہ آنسو، قیمتی آنسو

جو غمگیں ماوں کی ناشاد آنکھوں نے بہائے تھے

جو بوڑھے، غمزدہ باپوں کی پلکوں پر در آئے تھے

مقدس ڈان! تو بہتے ہوئے کیوں تلملاتا ہے؟

مِری رفتار میں یہ تلملاہٹ کیوں نہ ہو ہمدم؟

کہ میری روح میں پوشیدہ ہے وہ سرد تر چشمے

جہاں قربانیوں کی سیمیائی مچھلیاں پیہم

عمل کی بجلیاں بن کر پیاپے رقص کرتی ہیں


(روس کا ایک پرانا کاسک گیت)

ماخذ: میخائیل شولوخوف کا ناول؛ اور ڈان بہتا رہا

مترجم مخمور جالندھری

٭کاسک (Cossacks)

No comments:

Post a Comment