دن کا ملال شام کی وحشت کہاں سے لائیں
زر زادگانِ شہر محبت کہاں سے لائیں
وہ جن کے دل کے ساتھ نہ دھڑکا ہو کوئی دل
زندہ بھی ہیں تو اس کی شہادت کہاں سے لائیں
دو حرف اپنے دل کی گواہی کے واسطے
کہنا بھی چاہتے ہوں تو جرأت کہاں سے لائیں
بے چہرہ لوگ چہرہ دکھانے کے شوق میں
آئینے مانگ لائے ہیں حیرت کہاں سے لائیں
اجڑے نہیں کبھی وہ جو ٹوٹے نہیں کبھی
وہ لوگ حرف لکھنے کی قوت کہاں سے لائیں
رضی اختر شوق
No comments:
Post a Comment