Thursday, 20 July 2023

دن کا ملال شام کی وحشت کہاں سے لائیں

 دن کا ملال شام کی وحشت کہاں سے لائیں 

زر زادگانِ شہر محبت کہاں سے لائیں 

وہ جن کے دل کے ساتھ نہ دھڑکا ہو کوئی دل 

زندہ بھی ہیں تو اس کی شہادت کہاں سے لائیں 

دو حرف اپنے دل کی گواہی کے واسطے 

کہنا بھی چاہتے ہوں تو جرأت کہاں سے لائیں 

بے چہرہ لوگ چہرہ دکھانے کے شوق میں

آئینے مانگ لائے ہیں حیرت کہاں سے لائیں 

اجڑے نہیں کبھی وہ جو ٹوٹے نہیں کبھی 

وہ لوگ حرف لکھنے کی قوت کہاں سے لائیں 


رضی اختر شوق

No comments:

Post a Comment