Thursday, 20 July 2023

سسکیاں لب پہ تو آنکھوں میں چبھن چھوڑ گیا

 سسکیاں لب پہ تو آنکھوں میں چبھن چھوڑ گیا

وہ تو جاتے ہوئے صدیوں کی تھکن چھوڑگیا

ہجرتِ اشک مکمل ہوئی رخساروں پر

ضبط تھک ہار کے آبائی وطن چھوڑ گیا

کھل کے رویا ہوں تو افسوس ہوا ہے مجھ کو

گھر میں سناٹا تھا وہ بھی ہے صحن چھوڑ گیا

بستی والے بھی نہیں اس کے بنا جی سکتے 

وقتِ رخصت جو نگاہوں میں کفن چھوڑ گیا

حاکمِ وقت کے احساں بھی بڑی اوج پہ تھے

جو بھی سچا تھا وہ گھبرا کے وطن چھوڑ گیا

 

مجذوب ثاقب

No comments:

Post a Comment