دل پہ مشکل ہے بہت دل کی کہانی لکھنا
جیسے بہتے ہوئے پانی پہ ہو پانی لکھنا
کوئی اُلجھن ہی رہی ہو گی جو وہ بُھول گیا
میرے حصے میں کوئی شام سُہانی لکھنا
آتے جاتے ہوئے موسم سے الگ رہ کے ذرا
اب کے خط میں تو کوئی بات پُرانی لکھنا
کچھ بھی لکھنے کا ہُنر تجھ کو اگر مل جائے
عشق کو اشکوں کے دریا کی روانی لکھنا
اس اشارے کو وہ سمجھا تو مگر مُدت بعد
اپنے ہر خط میں اسے رات کی رانی لکھنا
کنور بے چین
No comments:
Post a Comment