Saturday, 22 July 2023

بات ساری یہ سعادت کی ہے

  عارفانہ کلام حمد نعت منقبت سلام


بات ساری یہ سعادت کی ہے

میں نے اُس گھر سے محبت کی ہے​

میں کہاں اور کہاں مدحِ حسینؑ؟

یوں سمجھ لو کہ جسارت کی ہے​

گھر کا گھر اور شہادت کی نماز

اِس طرح کس نے امامت کی ہے

​اک قیامت ہے قیامت کے لیے

کب نظیر ایسی شہادت کی ہے​

اس نے سجدے میں کٹا دی گردن

اُس نے دراصل عبادت کی ہے​

کیسے گھر بار لٹایا اپنا

کیا عجب اُس نے سخاوت کی ہے​

سعد! حق بات کہی ہے، یعنی

میں نے نسبت کی حفاظت کی ہے​

سعد اللہ شاہ

No comments:

Post a Comment