مجھے تمہارا انتظار کرنا اچھا لگتا ہے
مجھے تمہارا انتظار کرنا اچھا لگتا ہے
یوں ہے کہ تم موجود نہیں ہو
تم بہت فاصلے سے مجھے سنتی ہو
اور میری آواز تمہیں چُھو نہیں سکتی
یوں ہے کہ تمہاری آنکھیں کہیں اڑ گئی ہیں
اور ایک بوسے نے تمہارے ہونٹ سی دئیے ہیں
یوں ہے کہ جیسے ہر چیز میری رُوح سے بھر گئی ہے
تم میری رُوح سے بھری تمام چیزوں میں بیدار ہوتی ہو
تم میری روح کی طرح ہو
خوابوں کی ایک تتلی
تم ایک لفظ ’افسردگی‘ کی طرح ہو
مجھے تمہارا انتظار کرنا اچھا لگتا ہے
تم ابھی تک دور ہو
لگتا ہے تم گہرے کرب میں تھی
جیسے تتلی کسی کوئل کی طرح کوکتی ہو
تم مجھے بہت فاصلے سے سُنتی ہو
اور میری آواز تمہیں چُھو نہیں سکتی
مجھے اپنی خاموشی سے باتیں کرنے دو
چراغوں سی روشن، گھنٹی جیسی سادہ خاموشی سے
تم جُھرمٹوں سے بھری ساکن رات کی مانند ہو
تمہاری خاموشی ستارے کی طرح خفیف اور روشن ہے
مجھے تمہارا انتظار کرنا اچھا لگتا ہے
یوں ہے کہ تم موجود نہیں ہو
مجھ سے دور اور غم آلود
جیسے تم زندہ نہیں رہی
تب صرف ایک حرف، ایک مسکراہٹ کافی ہے
اور میں خوش ہوں
خوش ہوں کہ یہ سچ نہیں ہے
شاعر: پابلو نرودا
مترجم: زاہد امروز
کتاب: محبت کی نظمیں اور بے بسی کا گیت
No comments:
Post a Comment