دامانِ صبر غم میں تِرے چاک ہو گیا
دل جل گیا، کباب ہُوا، خاک ہو گیا
دل سے جو وہ گئے تو گئی وہ نشاطِ دل
عشرت کدہ یہ سارا المناک ہو گیا
تقدیر کا بگاڑ بھلا کیا سنور سکے
تھا جو مکاں چمن خس و خاشاک ہو گیا
مرنے سے پہلے موت کی لذت اٹھائی ہے
دنیا ہی میں کفن مِری پوشاک ہو گیا
عصیاں کی تیرگی سے ہوا کیا ہی رُو سیاہ
دل جو خدا کا گھر تھا وہ ناپاک ہو گیا
بشیر احمد دہلوی
بشیرالدین احمد
No comments:
Post a Comment