منافق
چلو ہم منافق کی سازش سے
محفوظ رہنے کی تدبیر سوچیں
یہ ایذا رساں
اپنی فطرت سے
مجبور ہو کر
کبھی وار کرتے نہیں سامنے سے
یہ اپنے لہو میں
جراثیم مکاریوں کے لیے
گھومتے ہیں
لبوں پر سجائے تبسم کے دیپک
یہ دل میں اترنے کے فن سے
بخوبی ہیں واقف
منافق کی سازش سے
محفوظ رہنے کی تدبیر یہ ہے
منافق کو ہم دوست ہرگز نہ اپنا بنائیں
منافق کبھی دوست
ہوتا نہیں ہے کسی کا
شوکت پردیسی
شوکت عظیم
No comments:
Post a Comment