Friday, 3 November 2023

ہر سو ہے تیرا نام ویسے بھی

 ہر سُو ہے تیرا نام ویسے بھی

چل رہا ہے نظام ویسے بھی

تُو اگر آئے تو نوازش ہے

ورنہ چلتا ہے کام ویسے بھی

اک تِری یاد سے پریشاں ہوں

دوسرا وقتِ شام ویسے بھی

ہمیں ان کی نظر میں رہنا ہے

سو نہیں خاص و عام ویسے بھی

موت سے کیا ڈریں کہ ہیں در پیش

مُشکلیں ہر دو گام ویسے بھی

قصۂ غم سنائیں تو کیونکر

حجتیں ہیں تمام ویسے بھی

کچھ ہمیں شوقِ دل لگی تھا کچھ

رہے وہ لبِ بام ویسے بھی

کچھ لگن سے خرید لوں گا انہیں

کچھ مناسب ہیں دام ویسے بھی


زرک صقر

No comments:

Post a Comment