کبھی سُوکھے ہوئے پیڑوں کو
پُورے چاند کی شب میں
اگر دیکھو تو مجھ کو یاد کر لینا
میں سُوکھے پیڑ کے مانند ہوں
لیکن تمہاری روشنی میں
اک گھنیرے پیڑ سے زیادہ
حسیں، دلکش نظر آتا تو ہوں لیکن
مجھے تپتے ہوئے سُورج کی
جلتی دُھوپ میں مت دیکھ لینا
کہ ایسے وقت میری ذات کا منظر
فقط سُوکھی ہوئی شاخوں کی
اور سُوکھے ہوئے پتوں کی صُورت میں
تمہارے سامنے ہو گا
تمہیں تو رنگ برنگے پُھول
اور پُھولوں کی خُوشبو سے محبت ہے
مجھے ڈر ہے
تمہیں سُوکھے ہوئے اس پیڑ سے
نفرت نہ ہو جائے
عرفان مرتضیٰ
No comments:
Post a Comment