Friday, 3 November 2023

میں تمہاری آنکھوں سے وہ زمانے دیکھوں گا

 بیٹے کے نام


میں تمہاری آنکھوں سے 

وہ زمانے دیکھوں گا 

جو ابھی نہیں آئے

میں تمہارے پاؤں سے 

تیز تیز بھاگوں گا 

ایسی شاہراؤں پر 

جو ابھی نگاہوں سے 

مثلِ خواب اوجھل ہیں

میں تمہارے ہاتھوں سے 

وہ پہاڑ چُھو لُوں گا

جس کو سوچ کر بھی 

اب سانس پُھول جاتی ہے

وہ پہاڑ، وہ رَستے 

جن پہ تم کو جانا ہے

وہ نیا زمانہ ہے 

اور وہ تمہارا ہے

میں اُس زمانے کو 

دیکھ بھی نہ پاؤں گا

لیکن اُس زمانے کی 

ہر گھڑی، ہر ایک پل کو

میری آنکھیں دیکھیں گی

اُن چمکتی آنکھوں سے 

جو تمہاری آنکھیں ہیں

میں تمہاری آنکھوں میں 

پیار بن کے رہتا ہوں

نُور بن کے بستا ہوں 

خواب بن کے زِندہ ہوں

میرے سارے خوابوں کو 

اِن جمیل آنکھوں کے

ایک گوشے میں 

تم چُھپا کے رکھ لینا

اور اگر یہ خواب کبھی

پُھول بن کے مہکیں تو

اُن کی خُوشبوؤں میں تم 

میرے نام کے سارے حرف 

احتیاط سے رکھ دینا


اشفاق حسین

No comments:

Post a Comment