حقیقت غم دل بے نقاب ہوتی ہے
یہ آج کس کی نظر کامیاب ہوتی ہے
گلے سے اُتری کہ آنکھوں سے اُٹھ گئے پردے
عجیب چیز الہیٰ شراب ہوتی ہے
رہے خیال میرے دل کو توڑنے والے
شکستہ دل کی دعا مستجاب ہوتی ہے
نگاہِ مست سے مجھ کو پلائے جا ساقی
حسیں نگاہ بھی جامِ شراب ہوتی ہے
خیال اور بھی آتے ہیں ان کی یاد کے ساتھ
تصورات کی دنیا خراب ہوتی ہے
یہ راز کھول دیا ان کی مست آنکھوں نے
شراب شیشے میں ڈھل کر شراب ہوتی ہے
حسیں نگاہ کی تنویر ہے یہی ساغر
جبینِ ذرہ بھی اک آفتاب ہوتی ہے
ساغر اجمیری
No comments:
Post a Comment