Saturday, 4 November 2023

کسی کو صورت ساقی نہ جب نظر آئی

 کسی کو صُورتِ ساقی نہ جب نظر آئی 

شراب خانے میں ہر آنکھ غم سے بھر آئی 

ہمیں نہ پُوچھا دئیے بھر کے جام غیروں کو 

سلوک دیکھ کے ساقی کی آنکھ بھر آئی 

ہمیں کسی کے تغافل نے نامُراد رکھا 

ہماری دید کی حسرت کبھی نہ بر آئی 

نہ آئے تم شبِ وعدہ نہ موت آئی ہمیں 

تمہاری یاد ہی دلجوئی کو مگر آئی 

جو ناگہاں انہیں دیکھا تو یوں ہُوا محسوس 

کہ جیسے حُور کوئی عرش سے اُتر آئی

فراقِ دوست میں گھبرا کے جان دے دی راز 

ملاپ کی کوئی صُورت نہ جب نظر آئی


راز لائلپوری

No comments:

Post a Comment