وہ تم جو دیکھنا چاہو نہیں دِکھا سکتا
میں خود کو کوئی تماشہ نہیں بنا سکتا
وہ زندگی کے مسائل پہ بات کرتا ہے
جو اپنے گھر کا اندھیرا نہیں مِٹا سکتا
اسی لیے تو بنایا گیا حساب کا دن
بشر کے عیب خُدا بھی نہیں چُھپا سکتا
یہ راز دار ہے میرا کوئی چراغ نہیں
میں بُجھ تو سکتا ہوں اس کو نہیں بُجھا سکتا
میں اپنا دھیان بٹانے کو وقت کاٹنے کو
بنانا چاہوں اگر کیا نہیں بنا سکتا
انس سلطان
No comments:
Post a Comment