Friday, 10 November 2023

حیرت کا امکان بناتا رہتا ہوں

 حیرت کا اِمکان بناتا رہتا ہوں

کچھ منظر وِیران بناتا رہتا ہوں

کوئی تو ان میں پُھول سجانے آئے گا

سارا دن گُلدان بناتا رہتا ہوں

پتھر جیسے خواب سجاؤں آنکھوں میں

مٹی کے ارمان بناتا رہتا ہوں

اک ادنیٰ سا شاعر ہوں میں لاکھوں میں

اپنی اک پہچان بناتا رہتا ہوں

بن جاتی ہے جب اس کی تصویر تو پھر

ہونٹوں پر مُسکان بناتا رہتا ہوں

گاؤں کی جب جب یاد ستاتی ہے افضل

کھیت، شجر، دہقان بناتا رہتا ہوں


افضل ہزاروی

No comments:

Post a Comment