Friday, 10 November 2023

رات بھر جلتا رہا ہے اپنے ساتھ

 رات بھر جلتا رہا ہے اپنے ساتھ

ایک آنکھوں کا دِیا ہے اپنے ساتھ

جب سے تُو چلنے لگا ہے اپنے ساتھ

شہر کا ہر راستہ ہے اپنے ساتھ

ایک رانی تھی کہانی میں جِسے

پڑھنے والا لے گیا ہے اپنے ساتھ

مجھ کو تنہا چھوڑنے والا نہیں

درد بھی چِمٹا ہُوا ہے اپنے ساتھ

وہ اُجالا دینے آیا تھا مجھے

میری آنکھیں لے گیا ہے اپنے ساتھ

سب تماشائی بھی اب حیران ہیں

کھیل وہ کھیلا گیا ہے اپنے ساتھ

دل نہیں لگتا لگانے سے کہِیں

کیا کہیں کیا کچھ ہُوا ہے اپنے ساتھ


اشرف کمال

No comments:

Post a Comment