Sunday, 12 November 2023

یہ در عقدہ کشا ہے یہاں ایسا نہیں

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


یہ درِ عُقدہ کُشا ہے یہاں ایسا نہیں

مُشکلیں حل نہ ہوئی ہوں کبھی دیکھا تو نہیں

طالبِ فقر تیرا طالبِ دُنیا تو نہیں

یہ گدائے شہِ کونینؐ ہے کوئی منگتا تو نہیں

جس کا سایہ نظر آیا نہ جہاں والوں کو

یہ کہیں خالقِ کونین کا سایہ تو نہیں

تم شبِ ہجر کی لِلہ سحر مت مانگو

غمگسارو! یہ میرے غم کا مداوا تو نہیں

ضبطِ غم عشق کی معراج ہے شب بیدارو

اشک جم جاتا ہے پلکوں پہ، ڈھلکتا تو نہیں

اے مدینے کے مسافر! مجھے لِلہ بتا

مجھ سا مہجور کوئی راہ میں دیکھا تو نہیں

یہ جو کملی میں خُدائی کو لیے بیٹھا ہے

یہ کہیں حُسنِ مشیت کا سراپا تو نہیں

کوہِ فاراں کا چراغ آج بھی روشن ہے ہلال

کُن کی تنویر ہے یہ طُور کا جلوہ تو نہیں


ہلال جعفری

No comments:

Post a Comment