اقتباس از رزق
مجھے آج روزی نہیں مِل سکی ہے
مِرے گھر میں پھر آج چُولہا نہیں جل سکے گا
مِرے گھر کے افراد پھر آج آنسو پئیں گے
مِرے ننھے معصوم
بچوں کے رونے کی آواز سن کر
مِرے کچھ پڑوسی، مِری سرزنش کو
مِرے گھر کے دروازے پر دیں گے دستک
مِرے گھر کا یہ شور و غوغا
عبادت میں اُن کی خلل ڈالتا ہے
مِرے بچوں کی سِسکیوں سے
اُچٹ جاتی ہے نیند اُن کی
شوکت پردیسی
شوکت عظیم
No comments:
Post a Comment