ہمارے شہر کے سُقراط دیکھو
جہالت کی یہاں افراط دیکھو
فسادی ہاتھ میں قانون سازی
علم بردارِ حق، بُقراط دیکھو
یہ کس برتے پہ اِتراتے پِھرے ہیں
خمیدہ طرز کے خطاط دیکھو
تجھے گر شوق ہے کچھ دیکھنے کا
گریباں میں چھپی اغلاط دیکھو
وہ جس نے آستیں میں سانپ پالے
ہُوا ہے کس قدر محتاط دیکھو
بھروسہ زہرِ قاتل ہے جہاں میں
یہی ہے سب کا ہے استنباط دیکھو
عباس علی شاہ ثاقب
No comments:
Post a Comment