Sunday, 5 November 2023

ایک سودا ہے لذت غم ہے

 ایک سودا ہے لذتِ غم ہے

آج پھر میری آنکھ پُر نم ہے

دل کو بہلا رہے ہیں مُدت سے

زندگی کیا عذاب سے کم ہے

ذرہ ذرہ اُداس ہے اس کا

میرے گھر کا عجیب عالم ہے

مہر و مہ پر کمند پڑتی ہے

سوچ میں کوئی اِبنِ آدم ہے

تجھ سے پردہ نہیں مِرے غم کا

تُو مِری زندگی کا محرم ہے

یہ جو اک اعتبار ہے تم پر

کس قدر پائیدار و محکم ہے

کل تو دنیا بدل ہی جائے گی

آج ان کا یہ جورِ پیہم ہے

دل نہ کعبہ ہے نے کلیسا ہے

تیرا گھر ہے حریمِ مریم ہے


انجم اعظمی

No comments:

Post a Comment