کب پلٹ کر وہ تجھے دیدۂ تر دیکھیں گے
جانے والے تو فقط اپنا سفر دیکھیں گے
اس سے آگے کا ہر اک فیصلہ تجھ پر چھوڑا
جاتے جاتے تجھے ہم ایک نظر دیکھیں گے
تیرے قدموں سے لپٹتی ہوئی مٹی کی قسم
جب تک آنکھیں ہیں تیری راہگزر دیکھیں گے
رت جگے صرف تیرے ساتھ مزہ دیتے ہیں
تُو نہ ہو گا تو کہاں دوست سحر دیکھیں گے
اب کرم ہو کہ ستم، ہم تو یہیں کے ٹھہرے
وہ نہیں ہم، جو کسی اور کا در دیکھیں گے
شکیل جاذب
No comments:
Post a Comment