Monday, 6 November 2023

محبتوں کے مارے بد حواس اچھے لگتے ہیں

 محبتوں کے مارے بد حواس اچھے لگتے ہیں

ہمارے چہرے خوش نہیں اُداس اچھے لگتے ہیں

میں دن کے ڈُوبنے سے پہلے گھر کو لوٹ آتا ہوں

بہ وقتِ شام مجھ کو غم شناس اچھے لگتے ہیں

تِرے بغیر جینے میں کسی کو مسئلہ یہ ہے

کہ بعض پُھول بھی گُلوں کے پاس اچھے لگتے ہیں

نئے لباس میں بھی سینے سے نہیں لگائے گا

ہم ایسوں پر کٹے پھٹے لباس اچھے لگتے ہیں

ہمی تو ہیں زمانے میں جو اشکبار رہتے ہیں

ہمی کو جام سے بھرے گلاس اچھے لگتے ہیں

مگر، وفائے عشق کی قسم کوئی نہ کھائے گا

بہت سُوں کو صقر سخن شناس اچھے لگتے ہیں


زرک صقر 

No comments:

Post a Comment