عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
کل خواب کی بستی میں مدینے کی ہوا تھی
ہر سمت نبیؐ آپ کے جلووں کی ضیا تھی
پہنچا ہوں ابھی شہرِ مدینہﷺ تو لگا یوں
اب تک مِری لگتا ہے کہ تقدیر خفا تھی
پیشانئِ دل شکر سے سجدے میں پڑی تھی
کعبے پہ پڑی پہلی، نظر لب پہ دعا تھی
آواز پڑی کان میں؛ کیا حال ہے پیارے
دیکھا تو مِرے سامنے روضہ کی جگہ تھی
لبیک کے نغمہ سے تھی معمور فضائیں
ہونٹوں پہ ہر اک شخص کے تکبیرِ خدا تھی
دل میں یہی آیا کہ بھٹک جاؤں وہیں پر
طیبہ کی گلی سارے زمانہ سے جدا تھی
جو بات نکلتی تھی زباں سے وہ وحی تھی
ہر کام میں مقصودِ نبی رب کی رضا تھی
میں نعتِ نبیؐ موج میں جب پڑھنے لگا تب
یوں لگنے لگا ساتھ فرشتوں کی نوا تھی
غیروں کو بھی سینے سے لگا لیتے تھے اپنے
سرکارِ دو عالمﷺ کی یہ اک خاص ادا تھی
لب کو نہ ہوئی عرضِ تمنا کی جسارت
آنسو کی لڑی روضۂ اطہرؐ پہ صدا تھی
نسیم خان
No comments:
Post a Comment