عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
من و تو کا فرق مٹ جائے جو چاہت ہو تو ایسی ہو
جو سوچوں وہ تُو سُن پائے سماعت ہو تو ایسی ہو
حقیقت کا تو دعویٰ ہے مگر حُکمِ شریعت پر
جو اپنی کھال کھنچوائے ارادت ہو تو ایسی ہو
خُدا و انبیاء اور سب ملائک اس کے شاہد ہیں
جو سر سجدے میں کٹوائے شہادت ہو تو ایسی ہو
شریعت چاہنا ہے کچھ عمل کچھ ہے اطاعت کچھ
ہتھیلی پر جو سر لائے اطاعت ہو تو ایسی ہو
بس اک اذن رسالت پر سبھی لے آئے اور گھر پر
اسی کا نام چھوڑ آئے رفاقت ہو تو ایسی ہو
مقام کربلا پہ کیا بچا تھا جانتے سب ہیں
نیابت قائم رہ جائے امامت ہو تو ایسی ہو
غزال خوش خوش پائے تمہارے گیت ہی گائے
نہ وہ محروم رہ جائے عنایت ہو تو ایسی ہو
غزالہ تبسم
No comments:
Post a Comment