نئے لیڈر کی دعا زعفرانی کلام
بھگوان مِرے دل کو وہ زندہ تمنّا دے
جو حِرص کو بھڑکا دے اور جیب کو گرما دے
وادئ سیاست کے اس ذرے کو چمکا دے
اس خادمِ ادنیٰ کو اک کرسیٔ اعلیٰ دے
اوروں کا جو حِصہ ہے مجھ کو وہی داتا دے
محرومِ بتاشا ہوں تُو پُوری نہ حلوا دے
ہاں مرغ مُسلّم دے ہاں گرم پراٹھا دے
سُوکھی ہوئی آنتوں کو فوراً ہی جو چِکنا دے
تحریر میں چُستی دے تقریر میں گرمی دے
جنتا کو جو پھیلائے، اور قوم کو بہکا دے
کرسیٔ وزارت پر اک جست میں چڑھ جاؤں
تدبیر کو پُھرتی دے، تقدیر کو جھٹکا دے
سِکھلا دے مجھے داتا وہ رازِ جہاں بانی
قطرے سے جو دریا دے دریا کو جو قطرہ دے
مُفلس کی لنگوٹی تک باتوں میں اُتروا لوں
احسان کے پردے میں چوری کا سلیقہ دے
قاتل کی طبیعت کو بِسمل کی ادا سِکھلا
خُوں ریزی کے جذبے کو ہمدردی کا پردا دے
تھوڑی سی جو غیرت ہے وہ بھی نہ رہے باقی
احساسِ حمیّت کو اس دل سے نِکلوا دے
القصہ مِرے مالک تجھ سے یہ گُزارش ہے
مُرغی وہ عنایت ہو سونے کا جو انڈا دے
رضا نقوی واہی
دو دن بعد انتخابات ہیں، عوام سے التماس ہے سوچ سمجھ کر فیصلہ کریں۔
No comments:
Post a Comment