Thursday 1 February 2024

میرے آقا کو خبر تو ہو گی

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت

میرے آقاﷺ کو خبر تو ہو گی


جب بھی یہ چاند اسی طرح اُبھرتا ہو گا

یہ ستارہ بھی یہیں پر ہو گا

شام کی گود میں پھیلے ہوئے کُہسار

یہ مٹی یہ ہوا

ابر اور گرد کے پردے میں نہاں اور عیاں رنگِ شفق

آتشیں رنگ میں گُم ہوتا ہوا تارِ اُفق

سوچتی ہوں

مِرے آقاؐ کی سواری اسی رستے سے گُزرتی ہو گی

خاک کے ذروں پہ اُڑتی ہوئی تقدیر سنورتی ہو گی

اُنؐ کی آنکھوں نے

یونہی ڈھلتی ہوئی شام کو دیکھا ہو گا

رب تخلیق کے اکرام کو دیکھا ہو گا

جانے وہ کون سا لمحہ ہو گا

وقت کی لوح کے کس پہر میں ٹھہرا ہو گا

میرے آقاؐ کو خبر تو ہو گی

اُس طرف قرنوں کی گردش سے پرے

اُسی لمے کی کسی تہہ میں

کسی عکس

کسی پرتو میں

اک گُنہگار کی آنکھیں بھی وہی ارض و سما دیکھیں گی

اُسی لمحے کی کسی چاپ

کسی آہٹ میں

اُس کے لب خاک کو چُھونے کی اجازت لیں گے

اس میں ٹھہری ہوئی صدیوں کی طراوت لیں گے

اس کا دل بھیگ رہا ہو گا

نگاہوں میں تشکر کا اُجالا ہو گا

اپنے آقاؐ سے اُسی ربط کے اک لمحے میں

اس نے کیا کیا نہیں دیکھا ہو گا

اس نے کیا کیا نہیں چاہا ہو گا

میرے آقاﷺ کو خبر تو ہو گی


یاسمین حمید

No comments:

Post a Comment