Sunday 4 February 2024

اٹھیں جو ہاتھ تو سارے سلام تیرے ہوں

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


اُٹھیں جو ہاتھ تو سارے سلام تیرے ہوں

مِری نظر کے سبھی احترام تیرے ہوں

رہِ حیات میں جتنے سفر بھی میرے ہیں

جہاں رُکوں میرے آقاﷺ مقام تیرے ہوں

قدم قدم پہ ستارے ہوں تیریﷺ رحمت کے

جہاں بھی گُزریں مِرے صبح و شام تیرے ہوں

زمینِ دل پہ فقط نُور ہے مدینے کا

مِرے نصیب میں بخشش کے جام تیرے ہوں

کہوں جو بات تو بس تیراﷺ ہی حوالہ ہو

یہ لب کُھلیں بھی تو میرے کلام تیرے ہوں

زمانے بھر کی مجھے گُفتگو سے کیا لینا

جو میرے نام ہوں سارے پیام تیرے ہوں

مِرے حبیبؐ تیری شاہدہ کو کیا ڈر ہے

یہی ہے کافی کہ سب اہتمام تیرے ہوں


شاہدہ لطیف

No comments:

Post a Comment