Friday 9 February 2024

باعث حسرت و آزار نہیں ہو سکتے

 باعثِ حسرت و آزار نہیں ہو سکتے

ہم تری راہ کی دیوار نہیں ہو سکتے

زندگی خواب ہے، بے بس ہیں تماشائی سب

لاکھ چاہیں بھی تو بیدار نہیں ہو سکتے

ہم اسیرانِ غمِ ہست ہیں پابندِ وفا

سو تمنا میں گرفتار نہیں ہو سکتے

ہم محبت میں وکالت بھی تری کرتے ہیں

اپنے دل کے تو طرفدار نہیں ہو سکتے

میرے ادراک کو ہے حسِ لطافت لازم

میرے چرچے سرِ بازار نہیں ہو سکتے


نمرہ شکیل

No comments:

Post a Comment