Sunday 4 February 2024

دل ہی دل میں سب سنا کر رو پڑے

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


دل ہی دل میں سب سُنا کر رو پڑے

اُن کے در پر سر جُھکا کر کر رو پڑے

تابِ ضبطِ غم نہ باقی رہ سکی

آپؐ کے قدموں میں آ کر رو پڑے

حد سے بڑھ کر اضطرابِ قلب تھا

اپنی حالت کو چُھپا کر رو پڑے

مُسکرائے بار ہا روتے ہوئے

بار ہا پھر مُسکرا کر رو پڑے

پاس آئے آ گیا دل کو سکوں

آپؐ سے پھر دور جا کر رو پڑے

کون تھا پُرسانِ حال اُنؐ کے سوا

ہم اُنہیﷺ سے لو لگا کر رو پڑے

پے بہ پے ہوتی رہی نظرِ کرم

پے بہ پے خود کو بُھلا کر رو پڑے

گُنبدِ خضریٰ پہ نظریں اُٹھ گئیں

اپنی نظروں کو جُھکا کر رو پڑے

بخت اپنا، خاکِ طیبہ اور ہم

اُس کو آنکھوں میں بسا کر رو پڑے

بار عصیاں کا اُٹھائیں کس طرح

کچھ جواب اِس کا نہ پا کر رو پڑے

لب پہ آئے ہی نہیں حرفِ دُعا

ہاتھ ہم اپنے اُٹھا کر رو پڑے

لوٹ کر آئیں گے ہے کامل یقیں

پھر بھی ہم اک خوف کھا کر رو پڑے

عارفِ بسمل فراقِ شاہﷺ میں

خُود ہی خُود کو آزما کر رو پڑے


وحیدالقادری عارف

No comments:

Post a Comment