پچھلے ہجر کا موسم سارا پوچھے گا
کم بولے گا لیکن اتنا پوچھے گا
کوئی تو مشورہ لے گا عشق کے بارے میں
کوئی تو آئے گا مجھ سے رستہ پوچھے گا
ہر لہجے میں ڈھونڈے گا میری آواز
جس سے بات کرے گا میرا پوچھے گا
اس کی ہر ہر عادت سے واقف ہوں میں
پہلے بتا دیتا ہوں وہ کیا کیا پوچھے گا
ایسا کام کیا تو انگلی اٹھے گی
ایسی بات ہوئی تو بندہ پوچھے گا
مجھ سے پوچھ لو میں لمحوں کا مجرم ہوں
اس کو چھوڑو اس سے اللہ پوچھے گا
احمر فاروقی
No comments:
Post a Comment