Sunday, 17 March 2024

پچھلے ہجر کا موسم سارا پوچھے گا

 پچھلے ہجر کا موسم سارا پوچھے گا

کم بولے گا لیکن اتنا پوچھے گا

کوئی تو مشورہ لے گا عشق کے بارے میں

کوئی تو آئے گا مجھ سے رستہ پوچھے گا

ہر لہجے میں ڈھونڈے گا میری آواز

جس سے بات کرے گا میرا پوچھے گا

اس کی ہر ہر عادت سے واقف ہوں میں

پہلے بتا دیتا ہوں وہ کیا کیا پوچھے گا

ایسا کام کیا تو انگلی اٹھے گی

ایسی بات ہوئی تو بندہ پوچھے گا

مجھ سے پوچھ لو میں لمحوں کا مجرم ہوں

اس کو چھوڑو اس سے اللہ پوچھے گا


احمر فاروقی

No comments:

Post a Comment