یہ چہرہ ہے گل ہے یہ گلشن ہے کیا ہے
سویرا ہے شبنم ہے درپن ہے کیا ہے
یہ شرم اور تبسم یہ آنکھوں میں کاجل
ادا ہے کلی ہے کہ بچپن ہے کیا ہے
نظر جھک رہی ہے خموشی ہے لب پر
حیا ہے ادا ہے کہ ان بن ہے کیا ہے
چلی ہے یہ خوشبو تیرے گیسوؤں سے
تیری یاد ہے تیرا دامن ہے کیا ہے
کرن حسن کی چھن کے آنے لگی ہے
یہ پردہ ہے آنچل ہے چلمن ہے کیا ہے
اکیلے میں یہ پھوٹتی نغمگی سی
یہ آہٹ ہے کوئل ہے دھڑکن ہے کیا ہے
نمی ہے فضاؤں میں کوثر جی کہیئے
یہ گیسو ہے بادل ہے ساون ہے کیا ہے
کوثر مظہری
No comments:
Post a Comment