Monday 18 March 2024

کشمکش ہے زندگی میں وہ کہ حاصل کچھ نہیں

 کشمکش ہے زندگی میں وہ کہ حاصل کچھ نہیں

میں کسی قابل نہیں، یا میرے قابل کچھ نہیں

ٹھہرے پانی کی طرح ساکت ہے اپنی زندگی

ایک مدت سے ہمارے دل میں ہلچل کچھ نہیں

ایک لمحہ ہی کوئی ہو درد سے خالی کہاں

اور بظاہر جسم و جاں میں ایسا گھائل کچھ نہیں

زندگی دلکش ہے اب بھی ہاں مگر تیرے بغیر

اِک اُدھورا پن ہو جیسے اور مکمل کچھ نہیں

اپنے حصے کی اذیت کاٹنی ہے خود مجھے

ساتھ میرے کوئی سایا کوئی آنچل کچھ نہیں


ابرار ندیم

No comments:

Post a Comment