بیٹیاں اور باپ
تحفظ اور سکوں کی انتہا ہے واسطے میرے
مجھے پوچھو کہ میرا باپ کیا ہے واسطے میرے
میرا بابل میں جس سے میں ناز اٹھوانے کی عادی ہوں
میں جس کے واسطے روز ازل سے شہزادی ہوں
مری جو ان کہی سمجھے، مرے خوابوں کو پہچانے
کمر اس کی میری پہلی سواری، اور پھر شانے
یہی دنیا سے پہلا رابطہ تھا واسطے میرے
مجھے پوچھو کہ میرا باپ کیا ہے واسطے میرے
ہمیشہ ڈھال کی صورت حوادث سے بچانے کو
ڈیوٹی عمر بھر دی مجھ کو لانے ، لے کے جانے کی
سفارش اس لیے بھائی سدا مجھ سے تھے کرواتے
کہ فوراً بات ابا مان جاتے، ٹال نہ پاتے
مِرا بابل محبت اور دعا ہے واسطے میرے
مجھے پوچھو کہ میرا باپ کیا ہے واسطے میرے
مجھے ماں سے جو پڑتی ڈانٹ، اس کو ٹوکنے والا
مجھے ڈولی میں رُخصت کر کے آنسو روکنے والا
کوئی مشکل گھڑی ہو، آسرا ہے واسطے میرے
وجود اس کا، سراپا حوصلہ ہے واسطے میرے
اسی کے دم سے جہاں سارا مِرا ہے واسطے میرے
مجھے پوچھو کہ میرا باپ کیا ہے واسطے میرے
طاہر شہیر
No comments:
Post a Comment