Monday 25 March 2024

تم سا گر راہبر نہیں ہوتا

 تم سا گر راہبر نہیں ہوتا

کوئی بھی راہ پر نہیں ہوتا

راستے بھی فریب دیتے ہیں

جب کوئی ہمسفر نہیں ہوتا

اس کی یادیں جو ہمسفر ہوتیں

تو سفر طول تر نہیں ہوتا

اپنے سائے سے جو نہ ہو محروم

ایسا کوئی شجر نہیں ہوتا

ہاں میں اس کی اگر ملاتا ہاں

دار پہ میرا سر نہیں ہوتا

میں نکلتا ہوں جب سفر کے لیے

گھر میں رخت سفر نہیں ہوتا

لاکھ کرتا ہوں کوششیں عبرت

غم مگر مختصر نہیں ہوتا


عبرت بہرائچی

No comments:

Post a Comment