تم سا گر راہبر نہیں ہوتا
کوئی بھی راہ پر نہیں ہوتا
راستے بھی فریب دیتے ہیں
جب کوئی ہمسفر نہیں ہوتا
اس کی یادیں جو ہمسفر ہوتیں
تو سفر طول تر نہیں ہوتا
اپنے سائے سے جو نہ ہو محروم
ایسا کوئی شجر نہیں ہوتا
ہاں میں اس کی اگر ملاتا ہاں
دار پہ میرا سر نہیں ہوتا
میں نکلتا ہوں جب سفر کے لیے
گھر میں رخت سفر نہیں ہوتا
لاکھ کرتا ہوں کوششیں عبرت
غم مگر مختصر نہیں ہوتا
عبرت بہرائچی
No comments:
Post a Comment