سب نے مجھ سے کیا ہے کنارا
صرف تیرا ہے یا رب سہارا
اشک غم یوں ہی بہتے رہیں گے
یا رکے گا کبھی غم کا دھارا
میری کشتی ہے طوفاں کی زد میں
مل گیا بحر غم کا کنارا
ضبط کی بھی کوئی انتہا ہے
میں کہاں تک کروں غم گوارا
سوئے منزل بڑھی ہوں میں یا رب
تیری رحمت کا لے کر سہارا
کس طرح حال دل کا چھپاؤں
جو ہو چہرے سے غم آشکارا
ہم زمانے میں سب کے ہیں ناشاد
اور کوئی نہیں ہے ہمارا
رابعہ سلطانہ ناشاد
No comments:
Post a Comment