Saturday 16 March 2024

وہ سو رہا ہے خدا دور آسمانوں میں

 وہ سو رہا ہے خُدا دُور آسمانوں میں

فرشتے لوریاں گاتے ہیں اس کے کانوں میں

زمیں پہ گرتے ہیں کٹ کٹ کے سر فرشتوں کے

عجیب زلزلہ آیا ہے آسمانوں میں

سڑک پہ آ گئے سب لوگ بلبلاتے ہوئے

نہ جانے کون مکیں آ گئے مکانوں میں

پھٹے پُرانے بدن سے کسے خرید سکوں

سجے ہیں کانچ کے پیکر بڑی دُکانوں میں

وہیں پگھل کے نہ رہ جائے میرا سنگ صدا

کہ زرد زہر کا پردہ ہے اس کے کانوں میں

نکل کے زرد چراغوں سے زہر کا آسیب

پہنچ گیا ہے مِرے گھر مِری دُکانوں میں


عبدالرحیم نشتر

No comments:

Post a Comment