Tuesday, 12 March 2024

ماضی و حال مجھے قریب سے اچھا دِکھائی دیتا ہے

 ماضی و حال

ماضی

اس وقت جب ظہیر تھا اک گبرو نوجواں

بُھولے ہوئے تھے عشق کے چکر میں ایں و آں

اُس دورِ پُر فریب کا کیا حال ہو بیاں

"تھا چار میل پر مِرے محبوب کا مکاں"

"دس میل میں چلا گیا زورِ شباب میں"


حال

نہ گھر میں بچے ہیں اپنے نہ تیری ساس، آ جا

تُو دُور رہ کے نہ بیٹھ اس قدر اُداس، آ جا

ضرور آئیں گے لمحے یہ ہم کو راس، آ جا

"میں تیری دِید کا طالب ہوں میرے پاس آ جا"

"مجھے قریب سے اچھا دِکھائی دیتا ہے"


ظہیر قدسی

ظہیرالدین محمد عمر قدسی

No comments:

Post a Comment