زلزلوں کا جو جائزہ لیں گے
لوگ توبہ کا آسرا لیں گے
ہم بھی طوفاں سے حوصلہ لیں گے
عزم کا اپنے جائزہ لیں گے
مسکراتے رہیں گے محفل میں
اپنے ہر درد کو چھپا لیں گے
مٹ گئیں خواہشیں تمنائیں
کیا بچا اب وہ ہم سے کیا لیں گے
کار گر ہوں گی ساری تدبیریں
ہم بڑوں سے جو مشورہ لیں گے
زندگی کرب ہی کا مسکن ہے
زندگی سے خراج کیا لیں گے
دے کے مظلوم کی شہادت پر
ان کی تنویر ہم دُعا لیں گے
تنویر واحدی
No comments:
Post a Comment