یہ اپنوں کے بچھڑ جانے کا غم تحریر کرتا ہے
کہ جو صدیوں پہ بیتی ہے قلم تحریر کرتا ہے
میرے دل کی طرح میرا قلم بھی ایسا پاگل ہے
میں خوشیاں ہوں اسے کہتا، الم تحریر کرتا ہے
مچلتا کاغذوں کے ساتھ اتنا شوخ چنچل ہے
غزل لکھنے کا کہہ کر یہ نظم تحریر کرتا ہے
کہ جب بھی حادثے آ کر کبھی مجھ کو ڈراتے ہیں
میرا یہ ساتھ دینے کا عزم تحریر کرتا ہے
سہانے قید کرتا ہے مناظر سارے عثماں جی
یہ زُلفِ یار کے سارے ہی خم تحریر کرتا ہے
عثمان انیس
No comments:
Post a Comment