راستے سے گئے ہٹائے ہم
پھر بھی منزل کے پاس آئے ہم
تھے حقیقت نظر نہ آئے ہم
جب ہوئے خواب جگمگائے ہم
گو چلے تھے، پہنچ نہ پائے ہم
ہم وہیں ہیں جہاں سے آئے ہم
اپنا بادل تلاشنے کے لیے
عمر بھر دھوپ میں نہائے ہم
منزلیں ان کی ہر سفر ان کا
راستے تھے بنے بنائے ہم
تیری گلیوں کو گھر کیا جب سے
زندگی کے قریب آئے ہم
ساتھ لے کر مکان کیا چلتے
گھر کو پھر گھر ہی چھوڑ آئے ہم
تجھ پہ غصہ تھے اس لیے جاناں
بے سبب خود پہ تمتمائے ہم
جب سے ہم بن گئے تری آنکھیں
دیکھ لے روز ڈبڈبائے ہم
درد کی آنچ غم کی بھٹی تھی
پھر سراپا گئے پکائے ہم
نونیت شرما
No comments:
Post a Comment