خوابوں کی تعبیر بتا سکتا ہوں میں
پانی پر تصویر بنا سکتا ہوں میں
وعدوں قسموں رسموں کی زنجیروں کو
تو جو بلائے توڑ کے آسکتا ہوں میں
تیشہء فرہاد ہے میرے پاس ابھی
راہ کے سب کہسار ہٹا سکتا ہوں میں
تو جو چاہے میں سے ہم ہو جائیں گے
ایسی اک تدبیر بتا سکتا ہوں میں
ساتھ اگر یہ تجھ کو ہی منظور نہیں
چھوڑ کے تجھ کو دور بھی جا سکتا ہوں میں
ڈرتا ہوں کہ نام تیرا نہ آ جائے
ورنہ اک طوفان اٹھا سکتا ہوں میں
دل پر حکومت کرنے والے حاکم سن
تیری یہ جاگیر جلا سکتا ہوں میں
آصف ریحان عابد
No comments:
Post a Comment