Wednesday, 20 March 2024

جب سبق دے انہیں آئینہ خود آرائی کا

 جب سبق دے انہیں آئینہ خود آرائی کا

 حال کیوں پوچھیں بھلا وہ کسی سودائی کا

نقش ہی نقش وہ میری ہی جبیں سائی کا 

حال کیوں پوچھیں بھلا وہ کسی سودائی کا

محو ہے عکس دو عالم مری آنکھوں میں مگر

تو نظر آتا ہے مرکز مِری بینائی کا

دونوں عالم رہے آغوش کشا جس کے لیے 

میں نے دیکھا ہے وہ عالم تِری انگڑائی کا 

آئینہ دیکھ کر انصاف سے کہہ دے ظالم 

کیا مِرا عشق ہے موجب مِری رسوائی کا 

سحر مسجود دو عالم کیا اس کو جس نے 

نقش ہی نقش وہ میری ہی جبیں سائی کا 


سحر عشق آبادی

No comments:

Post a Comment