کیکٹس کے جنگل میں
کیکٹس کے جنگل میں
شام ہو گئی مجھ کو
راستہ نہیں ملتا
ہر طرف اندھیرا ہے
اور میری تنہائی
کون مجھ کو ڈھونڈے گا
اب کوئی نہیں ایسا
کس کو اتنی فرصت ہے
کوئی بھی نہ آئے گا
میرے دل کی سب نرمی
سب گداز الفت کا
روشنی محبت کی
گفتگو کی شیرینی
ڈھل رہی ہے کانٹوں میں
اور مِرے سراپے کا
حُسن کھوتا جاتا ہے
دھیرے دھیرے میں خود بھی
کیکٹس نہ بن جاؤں
شمع ظفر مہدی
No comments:
Post a Comment