Thursday 28 March 2024

کیکٹس کے جنگل میں شام ہو گئی مجھ کو

 کیکٹس کے جنگل میں


کیکٹس کے جنگل میں

شام ہو گئی مجھ کو

راستہ نہیں ملتا

ہر طرف اندھیرا ہے

اور میری تنہائی

کون مجھ کو ڈھونڈے گا

اب کوئی نہیں ایسا

کس کو اتنی فرصت ہے

کوئی بھی نہ آئے گا

میرے دل کی سب نرمی

سب گداز الفت کا

روشنی محبت کی

گفتگو کی شیرینی

ڈھل رہی ہے کانٹوں میں

اور مِرے سراپے کا

حُسن کھوتا جاتا ہے

دھیرے دھیرے میں خود بھی

کیکٹس نہ بن جاؤں


شمع ظفر مہدی

No comments:

Post a Comment