لازم ہے اس جہان میں پہچان ڈھونڈنا
عنوان زندگی کا مِری جان ڈھونڈنا
پہلے تم اپنا دستِ محبت کرو دراز
اور اس کے بعد سایۂ امکان ڈھونڈنا
مانا یہ بزم اپنے ہی لوگوں کی بزم ہے
لہجے میں جو چُھپے ہیں وہ پیکان ڈھونڈنا
اہلِ وفا کے شہر میں اپنے لیے کبھی
خوشبو سی کوئی بے سروسامان ڈھونڈنا
کتنے ہی غم نہاں ہیں تبسم کی اوٹ میں
غم ہو جسے نہ کوئی وہ انسان ڈھونڈنا
اس بے بہا ہجوم میں تنہا نہ کر مجھے
مُشکل رہے گا کل مجھے نادان! ڈھونڈنا
لُوٹا نہ ہو خزاں نے جسے دہر میں صدف
ممکن کہاں ہے ایسا گُلستان ڈھونڈنا
صدف غوری
No comments:
Post a Comment