Tuesday 26 March 2024

ہم لوگ کتابوں والے بے مول سے خوابوں والے

 ہم لوگ کتابوں والے

بے مول سے خوابوں والے

ہے الگ ہی ہماری دُنیا

ہیں لفظ ہی ہمارے، ساری دُنیا

جذبات جب اُدھم مچاتے ہیں

الفاظ کا مے خانہ ہم سجاتے ہیں

پھر لفظ وہ ساحری کرتے ہیں

خُود سے ہم کہتے، خُود ہی سُنتے ہیں

عالمِ سرمستی میں سر دُھنتے ہیں

ہاں لوگ ہم کتابوں والے

جب خواہشِ مے کشی کریں

بے خُودی میں بس شاعری کریں


مدثرہ ابرار عابی

No comments:

Post a Comment