ہم لوگ کتابوں والے
بے مول سے خوابوں والے
ہے الگ ہی ہماری دُنیا
ہیں لفظ ہی ہمارے، ساری دُنیا
جذبات جب اُدھم مچاتے ہیں
الفاظ کا مے خانہ ہم سجاتے ہیں
پھر لفظ وہ ساحری کرتے ہیں
خُود سے ہم کہتے، خُود ہی سُنتے ہیں
عالمِ سرمستی میں سر دُھنتے ہیں
ہاں لوگ ہم کتابوں والے
جب خواہشِ مے کشی کریں
بے خُودی میں بس شاعری کریں
مدثرہ ابرار عابی
No comments:
Post a Comment