Saturday 16 March 2024

مٹا ہے کبر عبادت کس اہتمام کے ساتھ

 مٹا ہے کبرِ عبادت کس اہتمام کے ساتھ

کہ دو سجود ہیں واجب ہر اک قیام کے ساتھ

نہ تھی جو فکر مسلسل سبک مزاجوں کی

ہر ایک سمت میں دوڑے ہوائے بام کے ساتھ

زباں پہ حرفِ دعا ہے تو ساتھ دل بھی جھکے

کِیا درودﷺ کو واجب مگر سلام کے ساتھ

خدا کے گھر میں بشر کے تصرّفات ہیں یہ

خلیل آج بھی باقی ہیں اک مقام کے ساتھ

دماغ توڑ کے یہ دن گزارنے والے

ابھی تو دل بھی جلے گا چراغِ شام کے ساتھ

اِدھر ہے عقل کی قوت، اُدھر ہے لشکرِ جہل

ہیں صف بہ صف حق و باطل کس التزام کے ساتھ

رشید! میرے تعارف میں دیر کیا ہو گی

میں آؤں گا سرِ محشر مِرے امام کے ساتھ


رشید ترابی

No comments:

Post a Comment