Sunday 31 March 2024

روشنی کے علم روشنی کے نشاں

 روشنی کے علم


روشنی کے علم، روشنی کے نشاں

زندہ قوموں کے زندہ جواں


اپنی پلکوں پہ نیندیں سجاتے نہیں

اپنے ماتھے کی شمعیں بُجھاتے نہیں

توڑ دیتے ہیں زنجیرِ خوابِ گِراں

زندہ قوموں کے زندہ جواں


ان کی ہمت سے ڈرتے ہیں طوفان تک

پھیل جاتے ہیں شہروں سے میدان تک

جا کے دیتے ہیں صحرا بہ صحرا اذاں

زندہ قوموں کے زندہ جواں


جذبۂ بے کراں عام کرتے ہیں وہ

جلتے شعلوں پہ آرام کرتے ہیں وہ

گاڑ دیتے ہیں وہ عظمتوں کے نشاں

زندہ قوموں کے زندہ جواں


حوصلہ ان کا غم سے نہیں ٹُوٹتا

ان کے شہروں میں سُورج نہیں ڈُوبتا

وہ جو بڑھتے ہیں بڑھتا ہے سَیلِ رواں

زندہ قوموں کے زندہ جواں


ساقی جاوید

سید شوکت علی

No comments:

Post a Comment